غزل -(کوہ افغانی)
کوہ افغانی کے دیکھ نرالے ٹیلے
ہمیں لبھاتے ہیں آج یہ کالے ٹیلے
بدلیاں ٹوٹ ٹوٹ کے ڈالیں پردہ
پھر انکی اوٹ سے سر کو نکالے ٹیلے
رات کی ظلمت بھی ان پہ اگر چھائی ہو
پال کے رکھتے ہیں دامن میں اجالے ٹیلے
بابا رحمان وہ سوئے ہوئے کہتا ہے
تھام لے بیٹے اب تیرے حوالے ٹیلے
کھوئے جاتے ہیں سب ان بھول بھلیوں میں
شعلۂ عشق ، ھو حق کو سنبھالے ٹیلے
انہی پہاڑوں میں کٹتا ہے چلہ میرا
میری گناہوں کے ہیں یہ ازالے ٹیلے
شراب عشق سے شہر کے واعظ کو کیا
کہیں پڑ جائیں گے جان کے لالے ٹیلے
میں تیری گودی میں سر رکھ کے سوؤں گا
تو بھی آ مجھ سے دل کو لگا لے ٹیلے
چھوڑ کے عشق کی محفل، کدھر جاتا ہے
'خواجہ' بستی میں کیوں اترا، بلالے ٹیلے